میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Saturday, January 7, 2012

وہ آنکھ جس کو ترا انتظار اب بھی ہے



خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو
سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے

تری مسرّتِ پیہم تمام ہو جائے
تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے

غموں سے آئینۂ دل گداز ہو تیرا
ہجومِ یاس سے بیتاب ہو کے رہ جائے

وفورِ درد سے سیماب ہو کے رہ جائے
ترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائے

غرورِ حسن سراپا نیاز ہو تیرا
طویل راتوں میں تو بھی قرار کو ترسے

تری نگاہ کسی غمگسار کو ترسے
خزاں رسیدہ تمنا بہار کو ترسے

کوئی جبیں نہ ترے سنگِ آستاں پہ جھکے
کہ جنسِ عجزو عقیدت سے تجھ کو شاد کرے

فریبِ وعدۂ فردا پہ اعتماد کرے
خدا وہ وقت نہ لائے کہ تجھ کو یاد آئے

وہ دل کہ تیرے لیے بیقرار اب بھی ہے
وہ آنکھ جس کو ترا انتظار اب بھی ہے

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook