تمام پردیس والوں کیلئے۔۔۔۔پر رونا نہیں صرف آنکھوں میں آنسو ۔۔۔
کیا سنائیں کس حال میں آتی ہے پردیس کی عید
نکل آتے ہیں آنسو جب یاد آتی ہے دیس کی عید
رہیں وہ خوش وخرم گھر میں اپنے
جن کیلئے ہم کو رُلاتی ہیں پردیس کی عید
آتے ہیں یاد جب وہ پھول سے چہرے
اُس لمحے ہم کو کتنا تڑپاتی ہے پردیس کی عید
کس سے گلےملیں کسے کہیں گے اپنا ہم
بس یوں ہی تنہائی میں گزرجاتی ہے پردیس کی عید
کہتے ہیں ہر بار بس پردیس کی ہے یہ آخری عید
اگلے سال پھر آجاتی ہے پردیس کی عید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔