میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Monday, August 13, 2012

پردیس کی عید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


تمام پردیس والوں کیلئے۔۔۔۔پر رونا نہیں صرف آنکھوں میں آنسو ۔۔۔

پردیس کی عید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا سنائیں کس حال میں آتی ہے پردیس کی عید

نکل آتے ہیں آنسو جب یاد آتی ہے دیس کی عید


رہیں وہ خوش وخرم گھر میں اپنے
جن کیلئے ہم کو رُلاتی ہیں پردیس کی عید

آتے ہیں یاد جب وہ پھول سے چہرے
اُس لمحے ہم کو کتنا تڑپاتی ہے پردیس کی عید

کس سے گلےملیں کسے کہیں گے اپنا ہم

بس یوں ہی تنہائی میں گزرجاتی ہے پردیس کی عید
کہتے ہیں ہر بار بس پردیس کی ہے یہ آخری عید

اگلے سال پھر آجاتی ہے پردیس کی عید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں نے چاہا اس عید پر

میں نے چاہا اس عید پر
اک ایسا تحفہ تیری نظر کروں
اک ایسی دعا تیرے لئے مانگوں
جو آج تک کسی نے کسی کے لئے نہ مانگی ہو
جس دعا کو سوچ کر ہی
دل خوشی سے بھر جائے
جسے تو کبھی بھولا نہ سکے
کہ کسی اپنے نےیہ دعا کی تھی
کہ آنے والے دنوں میں
غم تیری زندگی میں کبھی نہ آئے
تیرا دامن خوشیوں سے
ہمیشہ بھرا رہے
پر چیز مانگنے سے پہلے
تیری جھولی میں ہو
ہر دل میں تیرے لیے پیار ہو
ہر آنکھ میں تیرے لیے احترام ہو
ہر کوئی بانہیں پھیلائے تجھے
اپنے پاس بلاتا ہو
ہر کوئی تجھے اپنانا چاہتا ہو
تیری عید واقعی عید ہوجائے
کیوں کہ کسی اپنے کی دعا تمہارے ساتھ ہے
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook