میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا
Tuesday, January 25, 2011
اب کے ہم بچھڑے تو شايد
اب کے ہم بچھڑے تو شايد کبھي خوابوں ميں مليں ۔ فراز
اب کے ہم بچھڑے تو شايد کبھي خوابوں ميں مليں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں ميں مليں
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں ميں وفا کے موتي
يہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں ميں مليں
غم دنيا بھي غم يار ميں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابيں جو شرابوں ميں مليں
تو خدا ہے نہ ميرا عشق فرشتوں جيسا
دونوں انساں ہيں تو کيوں اتنے حجابوں ميں مليں
آج ہم دار پہ کھينچے گئے جن باتوں پر
کيا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں ميں مليں
اب نہ وہ ميں ہوں نہ تو ہے نہ وہ ماضي ہے فرازجيسے دو سائے تمنا کے سرابوں ميں ملیںاحمد فراز
Subscribe to:
Posts (Atom)