میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا
Wednesday, January 12, 2011
تنہا تنہا مت سوچا کر
تنہا تنہا مت سوچا کر
مر جائے گا مت سوچا کر
اپنا آپ گنوا کر تو نے
پایا ہے کیا مت سوچا کر
دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ مت سوچا کر
پیار گھڑی بھر کا بھی بہت ہے
جھوٹا، سچا مت سوچا کر
ٕراہ کٹھن اور دھوپ کڑی ہے
کون آئے گا مت سوچا کر
وہ بھی تجھ سے پیار کرے ہے
پھر دکھ ہو گا مت سوچا کر
خواب، حقیقت یا افسانہ
کیا ہے دنیا مت سوچا کر
موندے آنکھیں اور چلا چل
منزل، رستہ مت سوچا کر
جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے کا مت سوچا کر
دنیا کے غم ساتھ ہیں تیرے
خود کو تنہا مت سوچا کر
جینا دو بھر ہو جائے گا
جاناں ۔ اتنا مت سوچا کر
مر جائے گا مت سوچا کر
اپنا آپ گنوا کر تو نے
پایا ہے کیا مت سوچا کر
دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ مت سوچا کر
پیار گھڑی بھر کا بھی بہت ہے
جھوٹا، سچا مت سوچا کر
ٕراہ کٹھن اور دھوپ کڑی ہے
کون آئے گا مت سوچا کر
وہ بھی تجھ سے پیار کرے ہے
پھر دکھ ہو گا مت سوچا کر
خواب، حقیقت یا افسانہ
کیا ہے دنیا مت سوچا کر
موندے آنکھیں اور چلا چل
منزل، رستہ مت سوچا کر
جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے کا مت سوچا کر
دنیا کے غم ساتھ ہیں تیرے
خود کو تنہا مت سوچا کر
جینا دو بھر ہو جائے گا
جاناں ۔ اتنا مت سوچا کر
تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
ایک ہی لہر نہ سنبھلی ورنہ
میں طوفانوں سے کھیلا تھا
تنہائی کا تنہا سایا
دیر سے میرے ساتھ لگا تھا
چھوڑ گئے جب سارے ساتھی
تنہائی نے ساتھ دیا تھا
سُوکھ گئی جب سُکھ کی ڈالی
تنہائی کا پُھول کِھلا تھا
تنہائی میں یادِ خُدا تھی
تنہائی میں خوفِ خُدا تھا
تنہائی محرابِ عبادت
تنہائی منبر کا دِیا تھا
تنہائی مرا پائے شکستہ
تنہائی مرا دستِ دُعا تھا
وہ جنّت مرے دل میں چُھپی تھی
میں جِسے باہر ڈھونڈ رہا تھا
تنہائی مرے دِل کی جنّت
میں تنہا ہوں، میں تنہا تھا
میرے تنہائی کے دن تُم مجھے واپس کر دو
میرے تنہائی کے دن تُم مجھے واپس کر دو
میری یادوں کے اثاثے بھی مبارک ہوں تمھیں
میرے خوابوں میں جو زندہ تھے
وہ لمحے بھی تمھیں راس آئیں
میرے حصّے کی جو خوشیاں ہیں وہ مجھ سے لے لو
میرے تنہائی کے دن تم مجھے واپس کر دو
میری یادوں کے اثاثے بھی مبارک ہوں تمھیں
میرے خوابوں میں جو زندہ تھے
وہ لمحے بھی تمھیں راس آئیں
میرے حصّے کی جو خوشیاں ہیں وہ مجھ سے لے لو
میرے تنہائی کے دن تم مجھے واپس کر دو
اداس شام دلِ سوگوار تنہائی
اداس شام دلِ سوگوار تنہائی
ہر ایک سمت ہوئی بے کنار تنہائی
بچھڑ گئے ہیں سبھی برگ و بار پیڑوں سے
سسک رہی ہے لبِ شاخسار تنہائی
تمہارے نقشِ قدم پر جبین رکھ رکھ کر
رہی ہے دیر تلک اشکبار تنہائی
پکارتا ہے یہ کس لَے میں ڈوبتا ہوا دل
جو لوٹ آتی ہے پھر بار بار تنہائی
میرے وجود سے مانوس اسقدر ہے کہ اب
تمھارے بغیر رہے بے قرار تنہائی
بچی ہے جتنی اداسی بھی تیرے دامن میں
اسے بھی میرے لہو میں اتار تنہائی
ہمارا ربط کہاں بستیوں کی رونق سے
ہمارا تم پہ بھی کب اختیار تنہائی
تمہارا مان بجا اپنی وحشتوں پہ مگر
ہمارے ساتھ بھی کچھ دن گزار تنہائی
دل تباہ ، تیری یاد ، شب کا ویرانہ
دھوئیں میں لپٹا ہوا ہے مزار تنہائی
ہر ایک سمت ہوئی بے کنار تنہائی
بچھڑ گئے ہیں سبھی برگ و بار پیڑوں سے
سسک رہی ہے لبِ شاخسار تنہائی
تمہارے نقشِ قدم پر جبین رکھ رکھ کر
رہی ہے دیر تلک اشکبار تنہائی
پکارتا ہے یہ کس لَے میں ڈوبتا ہوا دل
جو لوٹ آتی ہے پھر بار بار تنہائی
میرے وجود سے مانوس اسقدر ہے کہ اب
تمھارے بغیر رہے بے قرار تنہائی
بچی ہے جتنی اداسی بھی تیرے دامن میں
اسے بھی میرے لہو میں اتار تنہائی
ہمارا ربط کہاں بستیوں کی رونق سے
ہمارا تم پہ بھی کب اختیار تنہائی
تمہارا مان بجا اپنی وحشتوں پہ مگر
ہمارے ساتھ بھی کچھ دن گزار تنہائی
دل تباہ ، تیری یاد ، شب کا ویرانہ
دھوئیں میں لپٹا ہوا ہے مزار تنہائی
Subscribe to:
Posts (Atom)