میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Wednesday, January 12, 2011

دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا

دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا
انجمن انجمن رہا، تنہا

ڈھلتے سایوں میں، تیرے کوچے میں
کوئی گزرا ہے بارہا، تنہا

تیری آہٹ قدم قدم اور میں!
اس معیٓت میں بھی رہا، تنہا

کہنہ یادوں کے برف زاروں سے
ایک آنسو بہا، بہا، تنہا

دوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل
اک کھنڈر سا، رہا سہا، تنہا

گونجتا رہ گیا خلاؤں میں
وقت کا ایک قہقہہ، تنہا

تنہا تنہا مت سوچا کر

تنہا تنہا مت سوچا کر
مر جائے گا مت سوچا کر

اپنا آپ گنوا کر تو نے
پایا ہے کیا مت سوچا کر

دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ مت سوچا کر

پیار گھڑی بھر کا بھی بہت ہے
جھوٹا، سچا مت سوچا کر

ٕراہ کٹھن اور دھوپ کڑی ہے
کون آئے گا مت سوچا کر

وہ بھی تجھ سے پیار کرے ہے
پھر دکھ ہو گا مت سوچا کر

خواب، حقیقت یا افسانہ
کیا ہے دنیا مت سوچا کر

موندے آنکھیں اور چلا چل
منزل، رستہ مت سوچا کر

جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے کا مت سوچا کر

دنیا کے غم ساتھ ہیں تیرے
خود کو تنہا مت سوچا کر

جینا دو بھر ہو جائے گا
جاناں ۔ اتنا مت سوچا کر

تنہائی کا دُکھ گہرا تھا

 
تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
ایک ہی لہر نہ سنبھلی ورنہ
میں طوفانوں سے کھیلا تھا
تنہائی کا تنہا سایا
دیر سے میرے ساتھ لگا تھا
چھوڑ گئے جب سارے ساتھی
تنہائی نے ساتھ دیا تھا
سُوکھ گئی جب سُکھ کی ڈالی
تنہائی کا پُھول کِھلا تھا
تنہائی میں یادِ خُدا تھی
تنہائی میں خوفِ خُدا تھا
تنہائی محرابِ عبادت
تنہائی منبر کا دِیا تھا
تنہائی مرا پائے شکستہ
تنہائی مرا دستِ دُعا تھا
وہ جنّت مرے دل میں چُھپی تھی
میں جِسے باہر ڈھونڈ رہا تھا
تنہائی مرے دِل کی جنّت
میں تنہا ہوں، میں تنہا تھا

میرے تنہائی کے دن تُم مجھے واپس کر دو


میرے تنہائی کے دن تُم مجھے واپس کر دو

میری یادوں کے اثاثے بھی مبارک ہوں تمھیں
میرے خوابوں میں جو زندہ تھے
وہ لمحے بھی تمھیں راس آئیں
میرے حصّے کی جو خوشیاں ہیں وہ مجھ سے لے لو
میرے تنہائی کے دن تم مجھے واپس کر دو

اداس شام دلِ سوگوار تنہائی


اداس شام دلِ سوگوار تنہائی
ہر ایک سمت ہوئی بے کنار تنہائی

بچھڑ گئے ہیں سبھی برگ و بار پیڑوں سے
سسک رہی ہے لبِ شاخسار تنہائی

تمہارے نقشِ قدم پر جبین رکھ رکھ کر
رہی ہے دیر تلک اشکبار تنہائی

پکارتا ہے یہ کس لَے میں ڈوبتا ہوا دل
جو لوٹ آتی ہے پھر بار بار تنہائی

میرے وجود سے مانوس اسقدر ہے کہ اب
تمھارے بغیر رہے بے قرار تنہائی

بچی ہے جتنی اداسی بھی تیرے دامن میں
اسے بھی میرے لہو میں اتار تنہائی

ہمارا ربط کہاں بستیوں کی رونق سے
ہمارا تم پہ بھی کب اختیار تنہائی

تمہارا مان بجا اپنی وحشتوں پہ مگر
ہمارے ساتھ بھی کچھ دن گزار تنہائی

دل تباہ ، تیری یاد ، شب کا ویرانہ
دھوئیں میں لپٹا ہوا ہے مزار تنہائی

tanhai

jashn e tanhai hai deewar se batein karna

jab kabi tujko pukara meri tanhai na

jab raat ke tanhae

aaj b sham udas rahi

mujse kehnay lagi ye meri tanhae

Tanhae main roo lein gay

chalo k sham hue

Tanhaee

main ore meri tanhai

Azaab e tanhai

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook