میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Friday, February 18, 2011

ehsas ke khushboo

wo ankhen bohat satati hain

muje aksar wo kehti the, muhabat kuch nhe hoti

muje aksar wo kehti the, muhabat kuch nhe hoti
muje wo ab nhe kehti, muhabbat kuch nahi hote

خوشبو - پروین شاکر

خوشبو، کا لفظ سن کر اردو شاعری کا جو چہرہ ذہن میں آتا ہے وہ خوبصورت چہرہ ہے پروین شاکر کا۔ پروین شاکر ایک شاعرہ سے بڑھ کر ایک رہنما ثابت ہوئیں۔ اردو شاعری میں جدید، پرکشش اور پراثر نسوانی طرز کی بنیاد ڈالنے والی یہ شاعرہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ کر ہم سے جدا ہوگئیں۔ لیکن ان کے کلام کی خوشبو ہوا کے ساتھ ساتھ پھیلتی رہی۔ ان کی شاعری نے پہلی مرتبہ پاکستانی عورتوں اور دنیا بھر کی خواتین کے جذبات اور احساسات کی اردو شاعری میں ترجمانی کی۔ پروین شاکر کی نظموں کی وہ لڑکی جو دریا کے کنارے پر بیٹھی اپنے بالوں میں چمکتی پانی کی بوندوں کو دیکھ کر کھو جاتی ہے۔ وہی لڑکی جہاں ایک طرف خوشبو اور پیار کے چند بولوں کی غلام نظر آتی ہے وہیں قربانی، وفا اور ایثار کا پیکر بھی۔

محبت جب نفس پر قابو پا لیتی ہے تو وجدان میں بدل جاتی ہے اور خوبصورتی نزاکت کی انتہا پر خوشبو میں بدل جاتی ہے۔
(پروین شاکر)
 

شِکن چُپ ہے
بدن خاموش ہے
گالوں پہ ویسی تمتماہٹ بھی نہیں ،لیکن،
میں گھر سے کیسے نکلوں گی،
ہَوا ،چخچل سہیلی کی طرح باہر کھڑی ہے
دیکھتے ہی مُسکرائے گی!
مجھے چُھوکر تری ہر بات پالے گی
تجھے مجھ سے چُرالے گی
زمانے بھر سے کہہ دے گی،میں تجھ سے مِل کے آئی ہوں!
ہَوا کی شوخیاں یہ
اور میرا بچپنا ایسا
کہ اپنے آپ سے بھی میں
تری خوشبو چُھپاتی پھررہی ہوں

                  
زباںِ غیر میں لِکھا ہے تُونےخط مُجھ کو
بہت عجیب عبارت ، بڑی ادق تحریر
                  یہ سارے حرف مری حدِ فہم سے باہر
                  میں ایک لفظ بھی محسوس کر نہیں سکتی
                  میں ہفت خواں تو کبھی بھی نہ تھی۔مگر اس وقت
                  یہ صورت ورنگ، یہ آہنگ اجنبی ہی سہی
                  مجھے یہ لگتا ہے جیسے میں جانتی ہوں انھیں
                  (ازل سے میری سماعت ہے آشنا اِن سے!)
                  کہ تیری سوچ کی قربت نصیب ہے اِن کو
                  یہ وہ زباں ہے جسے تیرا لمس حاصل ہے
                  ترے قلم نے بڑے پیار سے لکھا ہے انھیں
                  رچی ہُوئی ہے ہر اک لفظ میں تری خوشبو
                  تری وفا کی مہک، تیرے پیار کی خوشبو
                  زبان کوئی بھی ہو خوشبو کی ۔وہ بھلی ہوگی



  

عکسِ خوشبو ہوں،بکھرنے سے نہ روکے

عکسِ خوشبو ہوں،بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بِکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی
کانپ اُٹھتی ہوں مَیں یہ سوچ کے تنہائی میں
میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی
جس طرح خواب مرے ہوگئے ریزہ ریزہ
اِس طرح سے نہ کبھی ٹُوٹ کے بکھرے کوئی
میں تو اُس دِن سے ہراساں ہوں کہ جب حُکم ملے
خشک پُھولوں کی کتابوں میں نہ رکھے کوئی
اب تو اس راہ سے شخص گزرتا بھی نہیں
اب کس اُمید پہ دروازے سے جھانکے کوئی
کوئی آہٹ ،کوئی آواز ،کوئی چاپ نہیں
دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں__آئے کوئی

خوشبو

میں کچھ نہ کہو اور ہہ چاھو کہ میری بات
خشبو کی طرح اُڑ کے تیرے دل میں اُتر جاٰٰئے
 ---------------------------------------------------------------
کون کہتا ہے میں تنہا ہوتا ہوں
تم میرے ساتھ ہوتے ہو خوشبو کی طرح
-----------------------------------------------------------------

چلی ہے تھام کے بادل کے ہاتھ کو خوشبو
                                ہَوا کے ساتھ سفر کا مقابلہ ٹھہرا

-----------------------------------------------------------------

  
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook