جدائی کی اذیت سے
میرا دل اب بھی ڈرتا ہے
جدائی دو گھڑی کی ہو تو کوئی دل کو سمجھائے
جدائی چار پل کی ہو تو کوئی دل کو بہلائے
جدائی عمر بھر کی ہو
تو کیا چارہ کرے کوئی
کہ اک ملنے کی حسرت میں بھلا کب تک جیئے کوئی
مرے مولا کرم کر دے تو ایسا کر بھی سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ،
انہیں تو بھر بھی سکتا ہے