میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Tuesday, October 9, 2012

آج کی رات کٹے گی کیسے


آج کی رات کٹے گی کیسے
دکھوں نے ڈیرا ڈالا ہے

تاریکی نے اپنا جوبن دکھایا ہے
اسی شکست سے خوف آنے لگا ہے

ہر سو ناکامی نے جو منہ دکھایا ہے
نیند آنے کا نام ہی نہیں لیتی

سکون اک زمانےکا ہم سے روٹھا ہے 
آج کی رات کٹے گی کیسے

اک مانوس سی آواز جو اکثر میرے کانوں میں پڑتی تھی
باعث راحت بنتی تھی

میری آنکھوں میں نیند آنے کا اک بہانہ بنتی تھی
آج وہ آواز کہیں گم ہو گئی ہے

مجھ سے روٹھ گئی ہے
اب نیند آئے تو کیسے آئے

کان اس آواز کے عادی ہوگئے ہیں
آنکھیں اس کی منتظر رہتی ہیں

وہ آواز کہاں کھو گئی ہے
میری راتیں اب کٹیں گی تو کیسےکٹیں گی 

تاریکوں کے ان مٹ سائے میں ہی کٹیں گی
شاید کہ بعد میں عادی ہو جاؤں ان سب باتوں کا
مگر جاناں بس یہ بتا دو کہ آج کی رات کٹے گی کیسے
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook