تنہا رہنا سیکھ رہا ہوں
مر کے جینا سیکھ رہا ہوں
مانگ کے پانا سیکھ لیا ہے
پا کے کھونا سیکھ رہا ہوں
صبر کو زاد راہ بنا کر
کانچ پہ چلنا سیکھ رہا ہوں
پھرتے پھرتے شہر شہر میں
پیاس کو پینا سیکھ رہا ہوں
جینے کے ہیں عجب تقاضے
زندہ رہنا سیکھ رہا ہوں
مدہوشی نے بڑا ستایا
ہوش میں رہنا سیکھ رہاہوں
اس پہ میں حیراں بھی بہت ہوں
کرتب کیا کیا سیکھ رہا ہوں
No comments:
Post a Comment