میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا
Thursday, December 30, 2010
یہ طے ہوا تھا
محبتوں میں ہر اِک لمحہ وصال کا ہوگا یہ طے ہوا تھا
بچھڑ کے بھی ایک دوسرے کا خیال ہوگا یہ طے ہوا تھا
یہ کیا کہ سانسیں اُکھڑ گئی ہیں سفر کہ اغازسے ہی یارو!
کوئی بھی تھک کر نہ راستے میں نڈھال ہوگا یہ طے ہوا تھا
وہی ہوا نہ کہ بدلتے موسموں میں تم نے ہم کو بُھلا دیا
کوئی بھی رُت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہوگا یہ طے ہوا تھا
جُدا ہوئے ہیں تو پھر کیا ہے، یہی تو دستورِ زندگی ہے
جُدائیوں میں نہ قربتوں کا ملال ہوگا یہ طے ہوا تھا
چلو کہ فیضان کشتیوں کوجلا دیں گمنام ساحلوں پر
کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہوگا یہ طے ہواتھا
بچھڑ کے بھی ایک دوسرے کا خیال ہوگا یہ طے ہوا تھا
یہ کیا کہ سانسیں اُکھڑ گئی ہیں سفر کہ اغازسے ہی یارو!
کوئی بھی تھک کر نہ راستے میں نڈھال ہوگا یہ طے ہوا تھا
وہی ہوا نہ کہ بدلتے موسموں میں تم نے ہم کو بُھلا دیا
کوئی بھی رُت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہوگا یہ طے ہوا تھا
جُدا ہوئے ہیں تو پھر کیا ہے، یہی تو دستورِ زندگی ہے
جُدائیوں میں نہ قربتوں کا ملال ہوگا یہ طے ہوا تھا
چلو کہ فیضان کشتیوں کوجلا دیں گمنام ساحلوں پر
کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہوگا یہ طے ہواتھا
Subscribe to:
Posts (Atom)