چل انشاء اپنے گاؤں میں یہاں الجھے الجھے روپ بہت پر اصلی کم بہروپ بہت اس پیڑ کے نیچے کیا رکنا جہاں کم ہو دھوپ بہت چل انشاء اپنے گاؤں میں بیٹھے گے سکھ کی چھاؤں میں کیوں تیری آنکھ سوالی ہے یہاں ہر اک بات نرالی ہے اس دیس بسیرا مت کرنا یہاں مفلس ہونا گالی ہے چل انشاء اپنے گاؤں میں جہاں سچے رشتے یاروں کے جہاں وعدے پکے پیاروں کے چل انشاء اپنے گاؤں میں |
میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا
Thursday, December 15, 2011
چل انشاء اپنے گاؤں میں
Subscribe to:
Posts (Atom)