میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Saturday, January 7, 2012

میں بارشوں میں جو یاد آؤں


میں بارشوں میں جو یاد آؤں
میں بارشوں میں جو یاد آؤں

تو سوچ لینا

کہ اس کی بوندوں میں میرے اشکوں نے گھر کیا ہے
سفر کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اثر کیا ہے

میں بارشوں میں جو یاد آؤں

تو سوچ لینا

کہ بھیگے موسم نے میرا آنچل بھگو دیا ہے
تھا درد ہجراں بڑا ہی قاتل
وہ میرے دل میں سمودیا ہے

تمہارے وعدوں کا تھا محل جو،
تھی اس کی بنیاد پانیوں پر
یہی سبب ہے کہ تیز لہروں نے اس کو آخر،
ڈبو دیا ہے

میں بارشوں میں جو یاد آؤں،
تو سوچ لینا

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook