میں بارشوں میں جو یاد آؤں
میں بارشوں میں جو یاد آؤں
تو سوچ لینا
کہ اس کی بوندوں میں میرے اشکوں نے گھر کیا ہے
سفر کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اثر کیا ہے
میں بارشوں میں جو یاد آؤں
تو سوچ لینا
کہ بھیگے موسم نے میرا آنچل بھگو دیا ہے
تھا درد ہجراں بڑا ہی قاتل
وہ میرے دل میں سمودیا ہے
تمہارے وعدوں کا تھا محل جو،
تھی اس کی بنیاد پانیوں پر
یہی سبب ہے کہ تیز لہروں نے اس کو آخر،
ڈبو دیا ہے
میں بارشوں میں جو یاد آؤں،
تو سوچ لینا
No comments:
Post a Comment