میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Tuesday, July 3, 2012

انہیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے



مجھے یہ زعم کہ میں حسن کا مصور ہوں
انہیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے

کہاں سے چھاؤں ملے گی ہماری نسلوں کو

کہاں سے چھاؤں ملے گی ہماری نسلوں کو
زمیں پہ دھوپ کے پودے جو ہم اُگاتے رہیں
Kahan se chaon milay gi hamari naslon ko
zameen par dhoop kay poday jo ham ugatay hain
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook