میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Saturday, August 25, 2012

تو سلامت رہے بس یہی دعا


دور ہو کے بھی آپ کے پاس رہا کرتے ہیں۔
تیری یادوں کے سہارے جیا کرتے ہیں
تجھ سے کوئی شکایت نہ گلہ کرتے ہیں
تو سلامت رہے بس یہی دعا کرتے ہیں

دُعا کا ٹوٹا ہُوا حرف، سرد آہ میں ہے



دُعا کا ٹوٹا ہُوا حرف، سرد آہ میں ہے
تری جُدائی کا منظر ابھی نگاہ میں ہے

ترے بدلنے کے با وصف تجھ کو چاہا ہے
یہ اعتراف بھی شامل مرے گناہ میں ہے

اب دے گا تو پھر مجھ کو خواب بھی دے گا
میں مطمئن ہوں، مرا دل تری پناہ میں ہے

بکھر چُکا ہے مگر مُسکراکے ملتا ہے
وہ رکھ رکھاؤ ابھی میرے کج کلاہ میں ہے

جسے بہار کے مہمان خالی چھوڑ گئے
وہ اِک مکا ن ابھی تک مکیں کی چاہ میں ہے

یہی وہ دن تھے جب اِک دوسرے کو پایا تھا
ہماری سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے

میں بچ بھی جاؤں تو تنہائی مار ڈالے گی
مرے قبیلے کا ہر فرد قتل گاہ میں ہے!


شاعر: پروین شاکر

وہ ہمیں بھول گیا ہے تو کوئی بات نہیں

وہ ہمیں بھول گیا ہے تو کوئی بات نہیں
آج وہ وقت ہے کہ لوگوں کوخدایاد نہیں

نیا درد جگا کر چلا گیا








نیا درد جگا کر چلا گیا





نیا درد اِک دل میں جگا کر چلا گیا
کل پھر وہ میرے شہر میں آکر چلا گیا




جسے ڈھونڈتی رہی میں لوگوں کی بھیڑ میں
مجھ سے وہ اپنا آپ چھپا کر چلا گیا



میں اُس کی خاموشی کا سبب پوچھتی رہی
وہ قصے ادھر اُدھر کے سنا کر چلا گیا



یہ سوچتی ہوں کہ کیسے بھلائوں گی اُسے
اِک شخص وہ جو مجھ کو بھولا کر چلا گیا



پروین شاکر

وہ مجھ کو رکھ کے بھول گیا


میں اک پھول ہوں وہ مجھ کو رکھ کے بھول گیا....

تمام عمر اسی کی کتاب میں گزری


Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook