میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Saturday, January 8, 2011

وہ تو خوشبوہے ہواؤں میں بکھرجائےگا

وہ تو خوشبوہے ہواؤں میں بکھرجائےگا
مسئلہ پھول کاہے پھول کدھرجائےگا

ہم توسمجھےتھےکہ ایک زخم ہےبھرجائےگا
کیاخبرتھی کہ رگ جاں میں اترجائےگا

وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتاہے
ایک جھونکاہےجوآئےگاگزرجائےگا

وہ جب آئےگاتوپھراس کی رفاقت کےلیے
موسم گل میرےآنگن میں ٹھہرجائےگا

آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی
تیرا یہ پیار بھی دریاہے اترجائے گا

مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث
جُرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا


پروین شاکر

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook