میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Saturday, January 8, 2011

دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کردے گا

دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کردے گا
 وہ لمس میرے بدن کو گلاب کردے گا

قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہُوا
کرن کا پیار مجھے آفتاب کردے گا

جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں
بدن کو ناؤ،لُہو کو چناب کردے گا

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہارجاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا، اورلاجواب کردے گا

اَنا پرست ہے اِتنا کہ بات سے پہلے
وہ اُٹھ کے بند مری ہر کتاب کردے گا

سکوتِ شہرِ سخن میں وہ پُھول سا لہجہ
سماعتوں کی فضا خواب خواب کردے گا

اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم
سخن وری میں مجھے انتخاب کردے گا

مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی ا پنی
تُمھاری یاد کے نام اِنتساب کردے گا

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook