دسمبر کے دنوں میں تم نے یہ کہا تھا نا
کہ تنہا ہوں مگر پھر بھی تمہارا ساتھ میں دوں گا
اپنے ہاتھ آنکھوں پر میری رکھ کر کہا تھا نا
بھری دنیا سے ٹکرا کے ساتھ تمہارا میں دوں گا
مجھے آغوش میں لے یہ اکثر مجھے سے کہتے تھے
کوئی مشکل جو آئے گی، تمہاراساتھ میں دوں گا
نہ بدلوں گا کبھی، جیسے موسم یہ بدلتے ہیں
بدلتے موسموں میں بھی ساتھ تمہارا میں دوں گا
تمہاری انہیں باتوں سے بہت مجبور ہو کر میں
سب کے سامنے یہ کہنا چاہتی ہوں
تمہارے عہد وپیماں سے تو یہ موسم ہی اچھے ہیں
تُم عہد کر کے نہیں لوٹے یہ موسم لوٹ آیا ہے
دسمبر میں کہا تھا ناکہ واپس لوٹ آئو گے
ابھی تک تُم نہیں لوٹے، دسمبر لوٹ آیا ہے
No comments:
Post a Comment