بھيگي سرد ہواؤ
اسے بتاؤ
دسمبر لوٹ آيا ہے
پايا تو اس محبت ميں کچھ بھي نہيں
بس
چين وقرار ہم نے کھويا ہے
بيت گيا جدائ کا ايک اور سال
حشر سا يادوں نے اٹھايا ہے
بھيگي سرد ہواؤ
اسے بتاؤ
دل پہ لگے ہيں جو گھاؤ
انہيں ديکھ جاۓ
جل رہے ہيں جو دکھ کے دہکتے الاؤ
بھيگي سرد ہواؤ،اسے بتاؤ
دسمبر لوٹ آيا ہے
تم بھي لوٹ آؤ
ہم ستم رسيدہ لوگوں کو
اور نہ ستاؤ۔
No comments:
Post a Comment