کہاں ہو تم چلے آؤ، محبت کا تقاضہ ہےغم دنیا سے گھبرا کر ، تمہیں دل نے پکارا ہے
تمہاری بے رخی اک دن ہماری جان لے لے گیقسم تم کو ذرا سوچو کہ دستور وفا کیا ہے
نہ جانے کس لئے دنیا کی نظریں پھر گئیں ہم سےتمہیں دیکھا تمہیں چاہا قصور اسکے سوا کیا ہے
نہ ہے فریاد ہونٹوں پر نہ آنکھوں میں کوئی آنسوزمانے سے ملا جو غم اسے گیتوں میں گایا ہے
No comments:
Post a Comment