عجب پاگل سی لڑکی ہے
مجھے ہر روز کہتی ہے
بتاؤ کچھ نیا لکھا ؟
کبھی اس سے یہ کہتا ہوں
کہ میں نے نظم لکھی ہے
مگر عنوان دینا ہے
بہت بیتاب ہوتی ہے
وہ کہتی ہے
سنو !!
میں اسے اچھا سا اک عنوان دیتی ہوں
وہ میری نظم سُنتی ہے
اور اُس کی بولتی آنکھیں
کسی مصرعے، کسی تشبیہ پہ یوں مسکراتی ہیں
مجھے لفظوں سے کرنیں پھوٹتی محسوس ہوتی ہیں
وہ پھر اس نظم کو اچھا سا اک عنوان دیتی ہے
اور اس کے آخری مصرعے کے نیچے
اک اداِ بےنیازی سے
وہ اپنا نام لکھتی ہے
میں کہتا ہوں
سنو !!
یہ نظم میری ہے
تو پھر تم نے کیوں اپنے نام سے منسوب کر لی ہے
میری ہی بات سن کر اس کی آنکھیں مسکراتی ہیں
وہ کہتی ہے سنو !!
سادہ سا رشتہ ہے
کہ جیسے تم میرے ہو اس طرح یہ نظم میری ہے
عجب پاگل سی لڑکی ہے۔۔۔