میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Wednesday, November 30, 2011

ہمارے حال پر رویا دسمبر

ہمارے حال پر رویا دسمبر
وہ دیکھو ٹوٹ کر برسا دسمبر

گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر

بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر

وہ کب بچھڑا، نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا علم ہے کہ تھا دسمبر

یوں پلکیں بھیگتی رہتی ہیں جیسے
میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر

جمع پونجی یہی ہے عمر بھر کی
میری تنہائی اور میرا دسمبر

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook