میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Monday, December 2, 2013

سرد دسمبر،تم اور میں



ہجر کو چھو کر آئے تھے سرد دسمبر،تم اور میں
شجر سے لگ کر روئے تھے سرد دسمبر،تم اور میں

تنہا سی پگڈنڈی پر جانے کتنی دور تلک
یاد کے پھیلے سائے تھے سرد دسمبر، تم اور میں

جانے کیسی رت تھی وہ جانے کیسا موسم تھا
فصل گل کے نوحے تھے سرد دسمبر،تم اور میں

گم صم گم صم لرزیدہ گلے سے لگ کر روئے تھے
خواب جو ہم نے بو ئے تھے سرد دسمبر،تم اور میں

بارش،کہرے،پت جھڑ میں بجلی کوندی یاد آیا
دھوپ سنہری سوئے تھے سرد دسمبر،تم اور میں

ٹرین کی آخری سیٹی تک شاید تم کو یاد بھی ہو
اک دوجے میں کھوئے تھے سرد دسمبر ، تم اور میں

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook