نیا درد جگا کر چلا گیا
نیا درد اِک دل میں جگا کر چلا گیا
کل پھر وہ میرے شہر میں آکر چلا گیا
جسے ڈھونڈتی رہی میں لوگوں کی بھیڑ میں
مجھ سے وہ اپنا آپ چھپا کر چلا گیا
میں اُس کی خاموشی کا سبب پوچھتی رہی
وہ قصے ادھر اُدھر کے سنا کر چلا گیا
یہ سوچتی ہوں کہ کیسے بھلائوں گی اُسے
اِک شخص وہ جو مجھ کو بھولا کر چلا گیا
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment