٨ اکتوبر ٢٠٠٥
اکتوبر تم مت آیا کرو
سنو کہ جب بھی تم آتے ہو
اداسیوں کی ان دیکھی بارشوں میں
دل کو بھگو دیتے ہو
تم آتے ہو تو !!!
خزاں سی تنہائیوں کی
سرد ہوا
کانٹوں کی طرح
رگ و جان میں چبھنے لگتی ہے
اور ان کی یاد میں دکھ جاگ کر
نیندوں کو نگھل جاتے ہیں
اور جو اپنی
جدائی کی دھند میں
کھو گئےہیں
ہم سے بہت دور ہو گئے ہیں
ان کی یاد
پھر سے آنے لگتی ہے
سنو اکتوبر
تم مت آیا کرو
No comments:
Post a Comment