تُم تو سب بھول گئے
کچھ تُم سےمحبت ایسی تھی
ہم باتیںکرنا بھول گئے
کچھ اور ہی ہم نے کہہ ڈالا
جو کہنا تھا وہ بھول گئے
ہم نے تو کہا تھا کہ لوٹ آنا
پر تُم تو آنا بھول گئے
ہوئی رات فلک پر تارے تھے
ہم دیا جلانا بھول گئے
میںساحل پر بیٹھا ہی رہا
تم کشتی لانا بھول گئے
اب کیسا گلہ میںتم سے کروں
جب نصیب ہی مجھ کو بھول گئے
ہم تم سے خفا بیٹھے ہی رہے
تُم ہم کو منانا ہی بھول گئے
No comments:
Post a Comment