بارشوں کے موسم میں
وقت کے اندھیروں میں
میں نے اس سے پوچھا تھا
چھوڑ تو نہ جاؤ گے؟
ھاتھ تھام کر اس نے
کان میں یہ بولا تھا
کیسے چھوڑ سکتا ھوں
تم تو جان ھو میری
اورآج ایسا ھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وقت کی تمازت میں
وحشتوں کے موسم میں
میں نے اس سے پوچھا ھے
چھوڑ کے ھی جانا تھا
مسکراتی گلیوں میں
آس کیوں دلائی تھی
پیاس کیوں جگائی تھی
میرے ان سوالوں پر
چتے چلتے وہ بولا
موسموں کے کھیل ہیں سب
جو بدلتے رہتے ہیں
barishon k mosam main waqt k andheron main
main nay us se pocha tha chor to na jao gay?
No comments:
Post a Comment