میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Monday, May 16, 2011

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں
تیرے لوٹ آنے کی دن رات دعا کرتے ہیں
اب کوئی ہونٹ نہیں ان کو چرانے آتے
میری آنکھوں میں اگر اشک ہوا کرتے ہیں
تیری تو جانے ،پر اے جان تمنا ہم تو
سانس کے ساتھ تجھے یاد کیا کرتے ہیں  
کبھی یادوں میں تجھے بانہوں میں بھر لیتے ہیں
کبھی خوابوں میں تجھے چوم لیا کرتے ہیں
تیری تصویر لگا لیتے ہیں ہم سینے سے
پھر ترے خط سے تری بات کیا کرتے ہیں
گر تجھے چھوڑنے کی سوچ بھی آئے دل میں
ہم تو خود کو بھی وہیں چھوڑ دیا کرتے ہیں

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook