میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Monday, May 16, 2011

آجا کہ ابھی ضبط کا موسم نہیں گزرا

آجا کہ ابھی ضبط کا موسم نہیں گزرا

آجا کہ ابھی ضبط کا موسم نہیں گزرا
آجا کہ پہاڑوں پہ ابھی برف جمی ہے
خوشبو کے جزیروں سے ستاروں کی حدوں تک
اس شہر میں سب کچھ ہے بس اک تیری کمی ہے

اک بار کہو تم میری ہو

ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں
اِک آس کی پھانس لیے مَن میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو
جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل مَیلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا رُوپ لے جائے
سب دُنیا، دُنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر

میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خُدا! لگ گئی
کیسی کیسی دُعاؤں کے ہوتے ہُوئے بد دُعا لگ گئی
ایک بازو بریدہ شکستہ بدن قوم کے باب میں
زندگی کا یقیں کس کو تھا ، بس یہ کہیے ، دوا لگ گئی
جُھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا ، سنگ اُٹھائے ہُوئے
آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلقِ خُدا لگ گئی
جنگلوں کے سفر میں توآسیب سے بچ گئی تھی ، مگر
شہر والوں میں آتے ہی پیچھے یہ کیسی بلا لگ گئی
نیم تاریک تنہائی میں سُرخ پُھولوں کا بن کِھل اُٹھا
ہجر کی زرد دیوار پر تیری تصویر کیا لگ گئی
وہ جو پہلے گئے تھے ، ہمیں اُن کی فرقت ہی کچھ کم نہ تھی
جان ! کیا تجھ کو بھی شہرِ نا مہرباں کی ہوا لگ گئی
دو قدم چل کے ہی چھاؤں کی آرزو سر اُٹھانے لگی
میرے دل کو بھی شاید ترے حوصلوں کی ادا لگ گئی
میز سے جانے والوں کی تصویر کب ہٹ سکی تھی مگر ،
درد بھی جب تھما ، آنکھ بھی جب ذرا لگ گئی

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں
تیرے لوٹ آنے کی دن رات دعا کرتے ہیں
اب کوئی ہونٹ نہیں ان کو چرانے آتے
میری آنکھوں میں اگر اشک ہوا کرتے ہیں
تیری تو جانے ،پر اے جان تمنا ہم تو
سانس کے ساتھ تجھے یاد کیا کرتے ہیں  
کبھی یادوں میں تجھے بانہوں میں بھر لیتے ہیں
کبھی خوابوں میں تجھے چوم لیا کرتے ہیں
تیری تصویر لگا لیتے ہیں ہم سینے سے
پھر ترے خط سے تری بات کیا کرتے ہیں
گر تجھے چھوڑنے کی سوچ بھی آئے دل میں
ہم تو خود کو بھی وہیں چھوڑ دیا کرتے ہیں

آج بعد مدت کے

اور کچھ نہیں بدلا
آج بعد مدت کے
میں نے اُس کو دیکھا ہے
وہ ذرا نہیں بدلی!
اب بھی اپنی آنکھوں میں
سو سوال رکھتی ہے
چھوٹی چھوٹی باتوں پہ
اب بھی کھل کے ہنستی ہے
اب بھی اُس کے لہجے میں
وہ ہی کھنکھناہٹ ہے
وہ ذرا نہیں بدلی!!
اب بھی اُس کی پلکوں کے
سائے گیلے رہتے ہیں
اب بھی اُس کی سوچوں میں
میرا نام رہتا ہے
اب بھی میری خاطر وہ
اُس طرح ہی پاگل ہے
وہ ذرا نہیں بدلی!
آج بعد مدت

Sunday, May 8, 2011

Maa kehtay hain

jab se meri maa na isay choma hai

Maa

mout ki aghosh main jab thak kar so jati hai maa
tab kahen ja kar raza thora sakoon pati hai maa

Bas ik maa hai jo kabi khafa nahi hoti

Labon pe us k kabi bad-dua nahi hoti
Bas ik maa hai jo kabi khafa nahi hoti

Love of mother

meri maa ki duaon na Aasman ko rok rakha hai

Utarnay he nahi deti muj pe koe aafat
meri maa ki duaon na Aasman ko rok rakha hai
mothers day graphical urdu poetry


مزید اچھی اچھی شاعری فیس بک پر حاصل کرنے کے لیے اپنی زبان اردو کے پیج کو لائک کریں 


Saturday, May 7, 2011

ماں میں اک چھوٹا بچہ ہوں

ہم جگنو تھے ہم تتلی تھے ہم رنگ برنگے پنچھی تھے
کچھ ماہ و سال کی جنت میں، ماں ہم دونوں بھی سانجھی تھے
میں چھوٹا سا اِک بچہ تھا تری انگلی تھام کہ چلتا تھا
تو دور نظر سے ہوتی تھی میں آنسو آنسو روتا تھا
اک خوابوں کا روشن بستہ تو روز مجھے پہناتی تھی
جب ڈرتا تھا میں راتوں کو تو اپنے ساتھ سلاتی تھی
ماں تو نے کتنے برسوں تک اس پھول کو سینچا ہاتھوں سے
جیون کے گہرے بھیدوں کو میں سمجھا تیری باتوں سے
اب مٹی کے اس پردے میں تو میری آنکھ سے اوجھل ہے
اک دکھ کے گہرے بادل میں کب سے میرا دل بوجھل ہے
میں تیرے ہاتھ کے تکیے پر اب بھی راتوں کو سوتا ہوں
ماں میں اک چھوٹا بچہ ہوں تری یاد میں اب تک روتا ہوں
!

Urdu poetry on mothers day 2011

Friday, May 6, 2011

chahay tu kaam mai la

Ay musafar

apnon na chaha he nhe chahnay walun ki tarah

Muje aksar apnon ki chahat ka gila rehta hai FARAZ
muje apnon na chaha he nhe chahnay walun ki tarah

Yeh mohjza

yeh mojhzaa b muhabbat kabi dikhaey muje
K sang tuj pe giray ore zakhm ay muje.
Wo mehrban hai to Iqrar kyun nhe karta
Wo badguman hai to so baar aazmaey muje
Main apni zaat main nelaam ho raha hun Qateel
gham e hayat se keh do khareed laey muje

Hui hai sham to

Hui hai sham to ankhon amin bas gaya phir tu

Be nayaz hui hai khalq b khud aki tarah

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook