میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Saturday, November 30, 2013

اسے کہنا دسمبر آگیا ہے

اسے کہنا دسمبر آگیا ہے
دسمبر کے گزرتے ہی برس ایک اور ماضی کی گپھا میں
ڈوب جائے گا
اسے کہنا دسمبر لوٹ آئےگا
مگرجو خون جسموں میں
سو جائے گا وہ نہ جاگے گا
اسے کہنا ہوائیں سرد ہیں اور زندگی کی کہرے کی
دیواروں پر لرزاں ہے
اسے کہنا شگوفے ٹہنیوں پر سو رہے ہیں
اور ان پر برف کی چادر بچھی ہے
اسے کہنا اگر سورج نہ نکلے گا
تو برف کیسے پگھلے گی
اسے کہنا لوٹ آئے

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook