میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Monday, December 3, 2012

دسمبرتم مت آیا کرو



دسمبرتم مت آیا کرو
سنو کہ
جب بھی تم آتے ہو
اداسیوں کی ان دیکھی
بارشوں میں دل کو بھگو دیتے ہو
تم آتے ہو تو
برفیلی سی تنہائیوں کی
سرد ہوا کانٹوں کی طرح
رگِ جاں میں چبھنے لگتی ہیں
اور اکیلے پن میں
دکھ جاگ کر
نیندوں کو نِگھل جاتے ہیں
اور جو اپنے
جدائی کی دُھند میں
کھو گئے ہیں
ہم سے بہت دور ہو گئے ہیں
اُن کی یاد
پھر سے آنے لگتی ہے

سنو دسمبر
تم مت آیا کرو ۔ ۔ ۔!!

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook