میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Tuesday, September 11, 2012

چلا گیا وہ جانے والا







چلا گیا وہ جانے والا



حوصلہ چھوڑ گیا تھا ساتھ نبھانے والا
جانے کس سمت گیا آج وہ جانے والا




آج پھر آنکھ میں‌ائے ہزاروں آنسو
آج پھر وہ یاد آیا ہے بھولانے والا




اب کہیں‌جا کر میرے زخم بھرے ہیں
دیکھو اب کہیں‌ لوٹ کے نہ آجائے جانے والا




اُس کا ہر خواب سلامت رکھنا
غم نہ دیکھے وہ میرے خواب جلانے والا




اب کہیں‌ راہ میں‌وہ مل جائے تو اتنا کہنا
مر گیا کب کا تیرا ناز اُٹھانے والا
 



No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook