میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Saturday, August 25, 2012

نیا درد جگا کر چلا گیا








نیا درد جگا کر چلا گیا





نیا درد اِک دل میں جگا کر چلا گیا
کل پھر وہ میرے شہر میں آکر چلا گیا




جسے ڈھونڈتی رہی میں لوگوں کی بھیڑ میں
مجھ سے وہ اپنا آپ چھپا کر چلا گیا



میں اُس کی خاموشی کا سبب پوچھتی رہی
وہ قصے ادھر اُدھر کے سنا کر چلا گیا



یہ سوچتی ہوں کہ کیسے بھلائوں گی اُسے
اِک شخص وہ جو مجھ کو بھولا کر چلا گیا



پروین شاکر

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook