میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Tuesday, June 7, 2011

بارشوں کے موسم میں


بارشوں کے موسم میں
وقت کے اندھیروں میں
میں نے اس سے پوچھا تھا
چھوڑ تو نہ جاؤ گے؟
ھاتھ تھام کر اس نے
کان میں یہ بولا تھا
کیسے چھوڑ سکتا ھوں
تم تو جان ھو میری
اورآج ایسا ھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وقت کی تمازت میں
وحشتوں کے موسم میں
میں نے اس سے پوچھا ھے
چھوڑ کے ھی جانا تھا
مسکراتی گلیوں میں
آس کیوں دلائی تھی
پیاس کیوں جگائی تھی
میرے ان سوالوں پر
چتے چلتے وہ بولا
موسموں کے کھیل ہیں سب
جو بدلتے رہتے ہیں





barishon k mosam main waqt k andheron main
main nay us se pocha tha chor to na jao gay?

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook