میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Wednesday, January 12, 2011

تنہائی کا دُکھ گہرا تھا

 
تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
ایک ہی لہر نہ سنبھلی ورنہ
میں طوفانوں سے کھیلا تھا
تنہائی کا تنہا سایا
دیر سے میرے ساتھ لگا تھا
چھوڑ گئے جب سارے ساتھی
تنہائی نے ساتھ دیا تھا
سُوکھ گئی جب سُکھ کی ڈالی
تنہائی کا پُھول کِھلا تھا
تنہائی میں یادِ خُدا تھی
تنہائی میں خوفِ خُدا تھا
تنہائی محرابِ عبادت
تنہائی منبر کا دِیا تھا
تنہائی مرا پائے شکستہ
تنہائی مرا دستِ دُعا تھا
وہ جنّت مرے دل میں چُھپی تھی
میں جِسے باہر ڈھونڈ رہا تھا
تنہائی مرے دِل کی جنّت
میں تنہا ہوں، میں تنہا تھا

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook