میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا

Ads

Monday, January 10, 2011

محبت پھر محبت ہے

محبت پھر محبت ہے۔

محبت پھر محبت ہے۔کبھی دل سے نہیں جاتی۔
ہزاروں رنگ ہیں اس کے
عجب ہی ڈھنگ ہیں اس کے
کبھی صحرا کبھی دریا
کبھی جگنو کبھی آنسو
ہزاروں روپ رکھتی ہے
بدن جھلسا کے جو رکھ دے
کبھی وہ دھوپ لگتی ہے
کبھی بن کر یہ ایک جگنو
شب غم کو اندھیروں میں
دلوںکو آس دیتی ہے
کبھی منزل کنارے پر 
صدیوں کے مسافر کو
فقط اک پیاس دیتی ہے
محبت پھر محبت ہے۔
کبھی دل سے نہیں جاتی۔

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Follow on Facebook